کسی نے کیسے خزانے میں رکھ لیا ہے مجھے
کسی نے کیسے خزانے میں رکھ لیا ہے مجھے
اٹھا کے اگلے زمانے میں رکھ لیا ہے مجھے
وہ مجھ سے اپنے تحفظ کی بھیک لے کے گیا
اور اب اسی نے نشانے میں رکھ لیا ہے مجھے
میں کھیل ہار چکا ہوں تری شراکت میں
کہ تو نے مات کے خانے میں رکھ لیا ہے مجھے
مرے وجود کی شاید یہی حقیقت ہے
کہ اس نے اپنے فسانے میں رکھ لیا ہے مجھے
شجر سے بچھڑا ہوا برگ خشک ہوں فیصلؔ
ہوا نے اپنے گھرانے میں رکھ لیا ہے مجھے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 10.10.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.