کسی دشت کا لب خشک ہوں جو نہ پائے مژدۂ آب تک
کسی دشت کا لب خشک ہوں جو نہ پائے مژدۂ آب تک
کبھی آئے بھی مری سمت کو تو برس نہ پائے سحاب تک
میں طلب کے دشت میں پھر چکا تو یہ راز مجھ پہ عیاں ہوا
مری تشنگی کے یہ پھیر ہیں کہ جو آب سے ہیں سراب تک
تجھے جان کر یہ پتا چلا تو مقام دید میں اور تھا
کئی مرحلے ہیں فریب کے مری آنکھ سے مرے خواب تک
میں وہ معنی غم عشق ہوں جسے حرف حرف لکھا گیا
کبھی آنسوؤں کی بیاض میں کبھی دل سے لے کے کتاب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.