کیسۂ درویش میں جو بھی ہے زر اتنا ہی ہے
کیسۂ درویش میں جو بھی ہے زر اتنا ہی ہے
اور دیکھا جائے تو مجھ کو خطر اتنا ہی ہے
پاؤں رکھنے کے لیے کوئی جگہ تو چاہیئے
شہر کے اس باب میں میرا گزر اتنا ہی ہے
میں جہاں پہنچا نہیں ایسے بھی ویرانے بتا
دوست اپنا رشتۂ دیوار و در اتنا ہی ہے
ایک مشت خاک یہ اور وہ ہوائے تند و تیز
اور ترا احسان میری ذات پر اتنا ہی ہے
اس گلی سے اس گلی تک دوڑتا رہتا ہوں میں
رات اتنی ہی میسر ہے سفر اتنا ہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.