خوابوں کی کرچیاں مری مٹھی میں بھر نہ جائے
خوابوں کی کرچیاں مری مٹھی میں بھر نہ جائے
آئندہ لمحہ اب کے بھی یوں ہی گزر نہ جائے
رسی لٹک رہی ہے گلے کو نہ بھینچ لے
خنجر چمک رہا ہے بدن میں اتر نہ جائے
منہ پھاڑتی ہیں گھر کی دراڑیں ادھر ادھر
اک قہقہہ کہ جیسے فضا میں بکھر نہ جائے
کیوں اس کے ساتھ ہی نہ رہا جائے چند روز
جو آدمی کہ رات میں بھی اپنے گھر نہ جائے
کیا جانے بات کیا ہے کہ رکتا نہیں کوئی
کب سے پکارتا ہوں کہ کوئی ادھر نہ جائے
کیسے پھر اپنے آپ کو زندہ کہوں گا میں
اک اور شخص مجھ میں ہے شامل وہ مر نہ جائے
جس کو کہ عرف عام میں کہتے ہیں زندگی
یہ نشہ اپنے وقت سے پہلے اتر نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.