خیمگیٔ شب ہے تشنگی دن ہے
خیمگیٔ شب ہے تشنگی دن ہے
وہی دریا ہے اور وہی دن ہے
اس قدر مت اداس ہو جیسے
یہ محبت کا آخری دن ہے
اک دیا دل کی روشنی کا سفیر
ہو میسر تو رات بھی دن ہے
خاک اڑاتے کہاں پہ جاؤ گے
اب تو یہ دشت بھی کوئی دن ہے
شام آئے گی شب ڈرائے گی
تو ابھی لوٹ جا ابھی دن ہے
اور وہ بام سے اتر بھی گیا
لوگ سمجھے تھے واقعی دن ہے
مہرباں شب کی راہ میں بابرؔ
ابھی اک اور اجنبی دن ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.