Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خموشی بس خموشی تھی اجازت اب ہوئی ہے

شارق کیفی

خموشی بس خموشی تھی اجازت اب ہوئی ہے

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    خموشی بس خموشی تھی اجازت اب ہوئی ہے

    اشاروں کو ترے پڑھنے کی جرأت اب ہوئی ہے

    عجب لہجے میں کرتے تھے در و دیوار باتیں

    مرے گھر کو بھی شاید میری عادت اب ہوئی ہے

    گماں ہوں یا حقیقت سوچنے کا وقت کب تک

    یہ ہو کر بھی نہ ہونے کی مصیبت اب ہوئی ہے

    اچانک ہڑبڑا کر نیند سے میں جاگ اٹھا ہوں

    پرانا واقعہ ہے جس پہ حیرت اب ہوئی ہے

    یہی کمرہ تھا جس میں چین سے ہم جی رہے تھے

    یہ تنہائی تو اتنی بے مروت اب ہوئی ہے

    بچھڑنا ہے ہمیں اک دن یہ دونوں جانتے تھے

    فقط ہم کو جدا ہونے کی فرصت اب ہوئی ہے

    عجب تھا مسئلہ اپنا عجب شرمندگی تھی

    خفا جس رات پر تھے وہ شرارت اب ہوئی ہے

    محبت کو تری کب سے لیے بیٹھے تھے دل میں

    مگر اس بات کو کہنے کی ہمت اب ہوئی ہے

    RECITATIONS

    شارق کیفی

    شارق کیفی,

    شارق کیفی

    خموشی بس خموشی تھی اجازت اب ہوئی ہے شارق کیفی

    مأخذ :
    • کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 71)
    • Author :شارق کیفی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 3rd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے