کشاکش غم ہستی میں کوئی کیا سنتا
کشاکش غم ہستی میں کوئی کیا سنتا
ہمیں تک آ نہ سکی دل کے ٹوٹنے کی صدا
ہر ایک پھول کے چہرے پہ گرد جمنے لگی
کہیں سے آج اے ابر بہار جھوم کے آ
چلے تھے جس کے بھروسے پہ رہروان بہار
وہ ماہتاب سر دشت پچھلی شب نکلا
کہیں صدائے جرس ہے نہ گرد راہ سفر
ٹھہر گیا ہے کہاں قافلہ تمنا کا
ہجوم لالہ و گل راستے سے ہٹ جائے
تلاش خار میں نکلا ہے کوئی آبلہ پا
گزر کے آیا ہوں ان سخت منزلوں سے جہاں
تمہاری یاد کا سایہ بھی آس پاس نہ تھا
کہیں سے کوئی پکارے کہ آج پھر شاہینؔ
دلوں کو ڈسنے لگا ہے دلوں کا سناٹا
- کتاب : Ishq e Tamam (Pg. 71)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.