Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کمال یہ ہے کہ دنیا کو کچھ پتہ نہ لگے

عزیز الرحمن شہید فتح پوری

کمال یہ ہے کہ دنیا کو کچھ پتہ نہ لگے

عزیز الرحمن شہید فتح پوری

کمال یہ ہے کہ دنیا کو کچھ پتہ نہ لگے

ہو التجا بھی کچھ ایسی کہ التجا نہ لگے

پرانی باتیں ہیں اب ان کا ذکر بھی چھوڑو

اگر کسی کو سناؤں تو اک فسانہ لگے

وہ ایک لمحہ تھا جس نے کیا مجھے بسمل

میں داستان بتاؤں تو اک زمانہ لگے

بسے ہیں جلوے کچھ ایسے نگاہ عاشق میں

جسے بھی دیکھے کوئی تجھ سے ماسوا نہ لگے

نہ جانے کون سی منزل پہ عشق آ پہونچا

دعا بھی کام نہ آئے کوئی دوا نہ لگے

فریب رہ کے بھی محرومیاں مقدر تھیں

نظر اٹھاؤں تو اس کو کہیں برا نہ لگے

یہ کائنات کی سچائی اب کہاں ڈھونڈوں

سہانی رات کا منظر ہو اور سہانا لگے

میں دور بیٹھا تھا صحرا میں اک امید لیے

اسے بتاؤں تو یہ سچ بھی اک بہانہ لگے

بنا لیا ہے اک آئینہ اپنے دل کو شہیدؔ

مجھے تو شہر میں اب کوئی بے وفا نہ لگے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے