کئی سوکھے ہوئے پتے ہرے معلوم ہوتے ہیں
کئی سوکھے ہوئے پتے ہرے معلوم ہوتے ہیں
ہمیں دیکھو کہیں سے دل جلے معلوم ہوتے ہیں
مہینوں سے جو خالی تھا وہ کمرہ اٹھ گیا شاید
یہ الہڑ پن یہ معصومی نئے معلوم ہوتے ہیں
سمٹ آتی تھی کس اپنائیت کے ساتھ وہ کٹیا
عمارت میں تو ہم دبکے ہوئے معلوم ہوتے ہیں
غموں پر مسکرا لیتے ہیں لیکن مسکرا کر ہم
خود اپنی ہی نظر میں چور سے معلوم ہوتے ہیں
قدم لیتی ہے بڑھ کر اوس میں بھیگی ہوئی دھرتی
یہ پس ماندہ مسافر شہر کے معلوم ہوتے ہیں
بڑھاوا دے رہے ہیں مضمحل چہرے کی زردی کو
ترے جوڑے میں یہ غنچے برے معلوم ہوتے ہیں
بتائیں کیا کہ بے چینی بڑھاتے ہیں وہی آ کر
بہت بے چین ہم جن کے لیے معلوم ہوتے ہیں
پرانا ہو چکا چشمے کا نمبر بڑھ گیا شاید
ستارے ہم کو مٹی کے دیے معلوم ہوتے ہیں
سنا اے دوستو تم نے کہ شاعر ہیں مظفرؔ بھی
بہ ظاہر آدمی کتنے بھلے معلوم ہوتے ہیں
- کتاب : kamaan (Pg. 220)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.