Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کئی سوکھے ہوئے پتے ہرے معلوم ہوتے ہیں

مظفر حنفی

کئی سوکھے ہوئے پتے ہرے معلوم ہوتے ہیں

مظفر حنفی

کئی سوکھے ہوئے پتے ہرے معلوم ہوتے ہیں

ہمیں دیکھو کہیں سے دل جلے معلوم ہوتے ہیں

مہینوں سے جو خالی تھا وہ کمرہ اٹھ گیا شاید

یہ الہڑ پن یہ معصومی نئے معلوم ہوتے ہیں

سمٹ آتی تھی کس اپنائیت کے ساتھ وہ کٹیا

عمارت میں تو ہم دبکے ہوئے معلوم ہوتے ہیں

غموں پر مسکرا لیتے ہیں لیکن مسکرا کر ہم

خود اپنی ہی نظر میں چور سے معلوم ہوتے ہیں

قدم لیتی ہے بڑھ کر اوس میں بھیگی ہوئی دھرتی

یہ پس ماندہ مسافر شہر کے معلوم ہوتے ہیں

بڑھاوا دے رہے ہیں مضمحل چہرے کی زردی کو

ترے جوڑے میں یہ غنچے برے معلوم ہوتے ہیں

بتائیں کیا کہ بے چینی بڑھاتے ہیں وہی آ کر

بہت بے چین ہم جن کے لیے معلوم ہوتے ہیں

پرانا ہو چکا چشمے کا نمبر بڑھ گیا شاید

ستارے ہم کو مٹی کے دیے معلوم ہوتے ہیں

سنا اے دوستو تم نے کہ شاعر ہیں مظفرؔ بھی

بہ ظاہر آدمی کتنے بھلے معلوم ہوتے ہیں

مأخذ :
  • کتاب : kamaan (Pg. 220)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے