Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہتے ہیں سن کے تذکرے مجھ غم رسیدہ کے

نسیم دہلوی

کہتے ہیں سن کے تذکرے مجھ غم رسیدہ کے

نسیم دہلوی

کہتے ہیں سن کے تذکرے مجھ غم رسیدہ کے

افسانے کون سنتا ہے حال شنیدہ کے

کیا اپنی مشت خاک کی ہم جستجو کریں

ملتے نہیں نشان غبار پریدہ کے

میں خاک بھی ہوا نہ گئی پر کشیدگی

غصے وہی رہے مرے دامن کشیدہ کے

جو تم میں بات ہے وہ کسی اور میں کہاں

جلوے کچھ اور ہی ہیں گل نو دمیدہ کے

سیلاب چشم تر سے زمانہ خراب ہے

شکوے کہاں کہاں ہیں مرے آب دیدہ کے

کچھ انتہا نہیں ہے کہاں تک سنائیے

قصے دراز ہیں دل نا آرمیدہ کے

قطرے ملے جو تیرے پسینے کے گل بدن

خواہاں رہے نہ لوگ گلاب چکیدہ کے

آہوں کی دھوم ہے کہیں نالوں کے گلگلے

ساماں نئے ہیں روز ترے غم کشیدہ کے

آرام گاہ اشک ہے ویران اے جنوں

دامن ہیں تار تار قبائے دریدہ کے

او مست ناز کیف یہ تیرے سخن میں ہے

دھوکے کلام پر ہیں شراب چکیدہ کے

لو آشیان تن کی طرف میل تک نہیں

دیکھو مزاج طائر رنگ پریدہ کے

دیواں میں وصف ہے عرق جسم یار کا

مضموں کہاں کہاں ہیں گلاب چکیدہ کے

مژگاں سے بچ نسیمؔ کہ ابرو کے پاس ہیں

یہ تیر بے خطا ہیں کمان کشیدہ کے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے