کہیں وہ چہرۂ زیبا نظر نہیں آیا
کہیں وہ چہرۂ زیبا نظر نہیں آیا
گیا وہ شخص تو پھر لوٹ کر نہیں آیا
کہوں تو کس سے کہوں آ کے اب سر منزل
سفر تمام ہوا ہم سفر نہیں آیا
میں وہ مسافر دشت غم محبت ہوں
جو گھر پہنچ کے بھی سوچے کہ گھر نہیں آیا
صبا نے فاش کیا راز بوئے گیسوئے یار
یہ جرم اہل تمنا کے سر نہیں آیا
کبھی کوئی ترے وعدوں کا تذکرہ چھیڑے
تو کیا کہوں کہ کوئی نامہ بر نہیں آیا
پھر ایک خواب وفا بھر رہا ہے آنکھوں میں
یہ رنگ ہجر کی شب جاگ کر نہیں آیا
مرے لہو کو مری خاک ناگزیر کو دیکھ
یونہی سلیقۂ عرض ہنر نہیں آیا
نہ جانے ضبط کے ہاتھوں سحرؔ پہ کیا گزری
بہت دنوں سے وہ آشفتہ سر نہیں آیا
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 233)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.