کہاں تلاش کروں اب افق کہانی کا
کہاں تلاش کروں اب افق کہانی کا
نظر کے سامنے منظر ہے بے کرانی کا
ندی کے دونوں طرف ساری کشتیاں گم تھیں
بہت ہی تیز تھا اب کے نشہ روانی کا
میں کیوں نہ ڈوبتے منظر کے ساتھ ڈوب ہی جاؤں
یہ شام اور سمندر اداس پانی کا
پرندے پہلی اڑانوں کے بعد لوٹ آئے
لپک اٹھا کوئی احساس رائیگانی کا
میں ڈر رہا ہوں ہوا میں کہیں بکھر ہی جائے
یہ پھول پھول سا لمحہ تری نشانی کا
وہ ہنستے کھیلتے اک لفظ کہہ گیا بانیؔ
مگر مرے لیے دفتر کھلا معانی کا
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 287)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.