کہاں سوچا تھا میں نے بزم آرائی سے پہلے
کہاں سوچا تھا میں نے بزم آرائی سے پہلے
یہ میری آخری محفل ہے تنہائی سے پہلے
بس اک سیلاب تھا لفظوں کا جو رکتا نہیں تھا
یہ ہلچل سطح پہ رہتی ہے گہرائی سے پہلے
بہت دن ہوش مندوں کے کہے کا مان رکھا
مگر اب مشورہ کرتا ہوں سودائی سے پہلے
فقط رنگوں کے اس جھرمٹ کو میں سچ مان لوں کیا
وہ سب کچھ جھوٹ تھا دیکھا جو بینائی سے پہلے
کسی بھی جھوٹ کو جینا بہت مشکل نہیں ہے
فقط دل کو ہرا کرنا ہے سچائی سے پہلے
یہ آنکھیں بھیڑ میں اب تک اسی کو ڈھونڈتی ہیں
جو سایا تھا یہاں پہلے تماشائی سے پہلے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 68)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.