کبھی قریب کبھی دور ہو کے روتے ہیں
کبھی قریب کبھی دور ہو کے روتے ہیں
محبتوں کے بھی موسم عجیب ہوتے ہیں
ذہانتوں کو کہاں وقت خوں بہانے کا
ہمارے شہر میں کردار قتل ہوتے ہیں
فضا میں ہم ہی بناتے ہیں آگ کے منظر
سمندروں میں ہمیں کشتیاں ڈبوتے ہیں
پلٹ چلیں کہ غلط آ گئے ہمیں شاید
رئیس لوگوں سے ملنے کے وقت ہوتے ہیں
میں اس دیار میں ہوں بے سکون برسوں سے
جہاں سکون سے اجداد میرے سوتے ہیں
گزار دیتے ہیں عمریں خلوص کی خاطر
پرانے لوگ بھی اظہرؔ عجیب ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.