کام کی بات میں نے کی ہی نہیں
یہ مرا طور زندگی ہی نہیں
اے امید اے امید نو میداں
مجھ سے میت تری اٹھی ہی نہیں
میں جو تھا اس گلی کا مست خرام
اس گلی میں مری چلی ہی نہیں
یہ سنا ہے کہ میرے کوچ کے بعد
اس کی خوشبو کہیں بسی ہی نہیں
تھی جو اک فاختہ اداس اداس
صبح وہ شاخ سے اڑی ہی نہیں
مجھ میں اب میرا جی نہیں لگتا
اور ستم یہ کہ میرا جی ہی نہیں
وہ جو رہتی تھی دل محلے میں
پھر وہ لڑکی مجھے ملی ہی نہیں
جائیے اور خاک اڑائیے آپ
اب وہ گھر کیا کہ وہ گلی ہی نہیں
ہائے وہ شوق جو نہیں تھا کبھی
ہائے وہ زندگی جو تھی ہی نہیں
- کتاب : Gumaan (Poetry) (Pg. 77)
- Author : Jaun Elia
- مطبع : Takhleeqar Publishers (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.