Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے

شکیل بدایونی

جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے

شکیل بدایونی

جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے

ہنسی ضبط کرنے کو جی چاہتا ہے

جہاں عشق میں ڈوب کر رہ گئے ہیں

وہیں پھر ابھرنے کو جی چاہتا ہے

وہ ہم سے خفا ہیں ہم ان سے خفا ہیں

مگر بات کرنے کو جی چاہتا ہے

ہے مدت سے بے رنگ نقش محبت

کوئی رنگ بھرنے کو جی چاہتا ہے

بہ ایں خود سری وہ غرور محبت

انہیں سجدہ کرنے کو جی چاہتا ہے

قضا مژدۂ زندگی لے کے آئے

کچھ اس طرح مرنے کو جی چاہتا ہے

نظام دو عالم کی ہو خیر یارب

پھر اک آہ کرنے کو جی چاہتا ہے

گناہ مکرر شکیلؔ اللہ اللہ

بگڑ کر سنورنے کو جی چاہتا ہے

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

00:00/00:00
نعمان شوق

جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے