جن پہ اجل طاری تھی ان کو زندہ کرتا ہے
جن پہ اجل طاری تھی ان کو زندہ کرتا ہے
سورج جل کر کتنے دلوں کو ٹھنڈا کرتا ہے
کتنے شہر اجڑ جاتے ہیں کتنے جل جاتے ہیں
اور چپ چاپ زمانہ سب کچھ دیکھا کرتا ہے
مجبوروں کی بات الگ ہے ان پر کیا الزام
جس کو نہیں کوئی مجبوری وہ کیا کرتا ہے
ہمت والے پل میں بدل دیتے ہیں دنیا کو
سوچنے والا دل تو بیٹھا سوچا کرتا ہے
جس بستی میں نفسا نفسی کا قانون چلے
اس بستی میں کون کسی کی پروا کرتا ہے
پیار بھری آواز کی لے میں مدھم لہجے میں
تنہائی میں کوئی مجھ سے بولا کرتا ہے
اس اک شمع فروزاں کے ہیں اور بھی پروانے
چاند اکیلا کب سورج کا حلقہ کرتا ہے
روح برہنہ نفس برہنہ ذات برہنہ جس کی
جسم پہ وہ کیا کیا پوشاکیں پہنا کرتا ہے
اشکوں کے سیلاب رواں کو اکبرؔ مت روکو
بہہ جائے تو بوجھ یہ دل کا ہلکا کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.