Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جن کے لیے اپنے تو یوں جان نکلتے ہیں

میر تقی میر

جن کے لیے اپنے تو یوں جان نکلتے ہیں

میر تقی میر

جن کے لیے اپنے تو یوں جان نکلتے ہیں

اس راہ میں وے جیسے انجان نکلتے ہیں

کیا تیر ستم اس کے سینے میں بھی ٹوٹے تھے

جس زخم کو چیروں ہوں پیکان نکلتے ہیں

مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں

تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں

کس کا ہے قماش ایسا گودڑ بھرے ہیں سارے

دیکھو نہ جو لوگوں کے دیوان نکلتے ہیں

گہ لوہو ٹپکتا ہے گہ لخت دل آنکھوں سے

یا ٹکڑے جگر ہی کے ہر آن نکلتے ہیں

کریے تو گلہ کس سے جیسی تھی ہمیں خواہش

اب ویسے ہی یہ اپنے ارمان نکلتے ہیں

جاگہ سے بھی جاتے ہو منہ سے بھی خشن ہو کر

وے حرف نہیں ہیں جو شایان نکلتے ہیں

سو کاہے کو اپنی تو جوگی کی سی پھیری ہے

برسوں میں کبھو ایدھر ہم آن نکلتے ہیں

ان آئینہ رویوں کے کیا میرؔ بھی عاشق ہیں

جب گھر سے نکلتے ہیں حیران نکلتے ہیں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے