Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب تک نگار دشت کا سینہ دکھا نہ تھا

بشیر بدر

جب تک نگار دشت کا سینہ دکھا نہ تھا

بشیر بدر

جب تک نگار دشت کا سینہ دکھا نہ تھا

صحرا میں کوئی لالۂ صحرا کھلا نہ تھا

دو جھیلیں اس کی آنکھوں میں لہرا کے سو گئیں

اس وقت میری عمر کا دریا چڑھا نہ تھا

جاگی نہ تھیں نسوں میں تمنا کی ناگنیں

اس گندمی شراب کو جب تک چکھا نہ تھا

ڈھونڈا کرو جہان تحیر میں عمر بھر

وہ چلتی پھرتی چھاؤں ہے میں نے کہا نہ تھا

اک بے وفا کے سامنے آنسو بہاتے ہم

اتنا ہماری آنکھ کا پانی مرا نہ تھا

وہ کالے ہونٹ جام سمجھ کر چڑھا گئے

وہ آب جس سے میں نے وضو تک کیا نہ تھا

سب لوگ اپنے اپنے خداؤں کو لائے تھے

اک ہم ہی ایسے تھے کہ ہمارا خدا نہ تھا

وہ کالی آنکھیں شہر میں مشہور تھیں بہت

تب ان پہ موٹے شیشوں کا چشمہ چڑھا نہ تھا

میں صاحب غزل تھا حسینوں کی بزم میں

سر پر گھنیرے بال تھے ماتھا کھلا نہ تھا

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

00:00/00:00
نعمان شوق

جب تک نگار دشت کا سینہ دکھا نہ تھا نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے