Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب ہو چکی شراب تو میں مست مر گیا

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

جب ہو چکی شراب تو میں مست مر گیا

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

جب ہو چکی شراب تو میں مست مر گیا

شیشے کے خالی ہوتے ہی پیمانہ بھر گیا

نے قاصد خیال نہ پیک نظر گیا

ان تک میں اپنی آپ ہی لے کر خبر گیا

روح روان و جسم کی صورت میں کیا کہوں

جھونکا ہوا کا تھا ادھر آیا ادھر گیا

طوفان نوح اس میں ہو یا شور حشر ہو

ہوتا جو کچھ ہے ہوگا جو گزرا گزر گیا

سمجھا ہے حق کو اپنے ہی جانب ہر ایک شخص

یہ چاند اس کے ساتھ چلا جو جدھر گیا

شوریدگی سے میری یہاں تک وہ تنگ تھے

روٹھا جو میں تو خیر منائی کہ شر گیا

میں نے بھی آنکھیں دیکھی ہیں پریوں کی جاؤ بھی

تم نے دکھائی آنکھ مجھے اور میں ڈر گیا

گزرا جہاں سے میں تو کہا سن کے یار نے

قصہ گیا فساد گیا درد سر گیا

کاغذ سیاہ کرتے ہو کس کے لیے نسیمؔ

آیا جواب خط تمہیں اور نامہ بر گیا

مأخذ :
  • کتاب : Intekhab-e-Zarrin Urdu Ghazal (Pg. 139)
  • Author : Khvaja Mohammad Zakriya
  • مطبع : Sangat Publishers (2009)
  • اشاعت : 2009

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے