Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اتنے آنسو تو نہ تھے دیدۂ تر کے آگے

میر حسن

اتنے آنسو تو نہ تھے دیدۂ تر کے آگے

میر حسن

اتنے آنسو تو نہ تھے دیدۂ تر کے آگے

اب تو پانی ہی بھرا رہتا ہے گھر کے آگے

دم بدم مجھ کو تصور ہے اسی دلبر کا

رات دن پھرتا ہے میری وہ نظر کے آگے

ہیں یہ اے جان مرے دل سے مجھے اپنے عزیز

تیرے داغوں کو میں رکھتا ہوں جگر کے آگے

گرمی اپنی کو فراموش کریں مہر وشاں

سرد ہو جائیں سب اس رشک قمر کے آگے

باد تندی سے میاں تیری مجھے حیرت ہے

کیونکہ رکھتا ہے طپانچوں کو کمر کے آگے

تیرے دانتوں سے میں تشبیہ نہ دوں گوہر کو

پوت کو قدر نہیں سلک گہر کے آگے

زور سے کام نکلتا نہیں بے زر کے دئے

زر بھی حربہ ہے ترا ایک بشر کے آگے

زر اگر برسر فولاد نہیں نرم شود

زور کا زور دھرا رہتا ہے زر کے آگے

کس کو کہتا ہے میاں یاں سے سرک یاں سے سرک

کوئی بیٹھا نہیں آ کر ترے در کے آگے

یہ تو مجلس ہے جہاں بیٹھ گئے بیٹھ گئے

کیوں جگہ بدلے کوئی کاہے کو سرکے آگے

اب کہاں جائے حسنؔ ہاتھوں سے تیرے ظالم

رکھ لیا تو نے اسے تیغ و سپر کے آگے

مأخذ :
  • Deewan-e-Meer Hasan

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے