اتنا سناٹا ہے بستی میں کہ ڈر جائے گا
اتنا سناٹا ہے بستی میں کہ ڈر جائے گا
چاند نکلا بھی تو چپ چاپ گزر جائے گا
کیا خبر تھی کہ ہوا تیز چلے گی اتنی
سارا صحرا مرے چہرے پہ بکھر جائے گا
ہم کسی موڑ پہ رک جائیں گے چلتے چلتے
راستہ ٹوٹے ہوئے پل پہ ٹھہر جائے گا
بادبانوں نے جو احسان جتایا اس پر
بیچ دریا میں وہ کشتی سے اتر جائے گا
چلتے رہیے کہ صف ہم سفراں لمبی ہے
جس کو رستے میں ٹھہرنا ہے ٹھہر جائے گا
در و دیوار پہ صدیوں کی کہر چھائی ہے
گھر میں سورج بھی جو آیا تو ٹھٹھر جائے گا
فن وہ جگنو ہے جو اڑتا ہے ہوا میں قیصرؔ
بند کر لوگے جو مٹھی میں تو مر جائے گا
- کتاب : Agar Darya Mila Hota (Pg. 117)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.