Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اسی لیے تو یہاں اب بھی اجنبی ہوں میں

بشیر بدر

اسی لیے تو یہاں اب بھی اجنبی ہوں میں

بشیر بدر

اسی لیے تو یہاں اب بھی اجنبی ہوں میں

تمام لوگ فرشتے ہیں آدمی ہوں میں

ضعیف بوڑھی جو پل پر اداس بیٹھی ہے

اسی کی آنکھ میں لکھا ہے زندگی ہوں میں

ہے پکی عمروں کی اک بے زبان سی لڑکی

اسی کا رشتہ ہوں اور وہ بھی آخری ہوں میں

تمام رات چراغوں میں مسکراتی تھی

وہ اب نہیں ہے مگر اس کی روشنی ہوں میں

کہیں میں اور تھا مغرب کی جو اذاں نہ سنی

ان آنسوؤں میں سحر کی نماز بھی ہوں میں

ستارے راہ کے ہیں میرؔ و غالبؔ و اقبالؔ

قلم ہوں بچے کا تختی نئی نئی ہوں میں

اگر وہ چاہیں تو زندہ جلا بھی سکتے ہیں

دعا کے ہاتھ حکومت کی بے بسی ہوں میں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے