عشق میاں اس آگ میں میرا ظاہر ہی چمکا دینا
عشق میاں اس آگ میں میرا ظاہر ہی چمکا دینا
میرے بدن کی مٹی کو ذرا کندن رنگ بنا دینا
آؤ تمہاری نذر کریں ہم ایک چراغ حکایت کا
جب تک جاگو روشن رکھنا نیند آئے تو بجھا دینا
بیس اکیس برس پیچھے ہمیں کب تک ملتے رہنا ہے
دیکھو، اب کی بار ملو تو دل کی بات بتا دینا
سینے کے ویرانے میں یہ خوشبو ایک کرامت ہے
ورنہ اتنا سہل نہیں تھا راکھ میں پھول کھلا دینا
دل کی زمیں تک روشنیاں تھیں، چہرے تھے، ہریالی تھی
اب تو جہاں بھی ساحل پانا کشتی کو ٹھہرا دینا
مولیٰ، پھر مرے صحرا سے بن برسے بادل لوٹ گئے
خیر، شکایت کوئی نہیں ہے اگلے برس برسا دینا
خواجہ خضر سنو ہم کب سے اس بستی میں بھٹکتے ہیں
تم کو اگر تکلیف نہ ہو تو جنگل تک پہنچا دینا
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 72)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.