عشق کے اقلیم میں چال و چلن کچھ اور ہے
عشق کے اقلیم میں چال و چلن کچھ اور ہے
ہے نرالا ڈھنگ واں کا اور عجائب طور ہے
خون دل پیتی ہیں واں اور کھاتی ہیں لخت جگر
لطف کے بدلے اٹھانے کو جفا و جور ہے
ان کی گلیوں میں نہیں ہوتا گزر ہی عقل کا
ہے جنوں کا بند و بست اور عاشقی کا دور ہے
زندگی اور مرگ شادی اور غم اور نیک و بد
ایک ساں ہیں سب وہاں لیکن مقام غور ہے
لا مکاں ہے واسطے ان کی مقام بود و باش
گو بظاہر کہنے کو کلکتہ اور لاہور ہے
آہ و نالہ کی چلا کرتی ہیں واں تیر و سنان
جو کہ جاتا ہے وہاں رہتا وہیں وہ ٹھور ہے
ابتدا میں جیتے جی مر جانا پڑتا ہے وہاں
پر جو مر جاتا ہے واں جیتا وہیں فی الفور ہے
ہوں میں جان و دل سے آثمؔ شاہ خادم پر فدا
عشق کے کشور میں جس کی شان و شوکت اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.