Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس میں کیا شک ہے کہ آوارہ ہوں میں

انور شعور

اس میں کیا شک ہے کہ آوارہ ہوں میں

انور شعور

اس میں کیا شک ہے کہ آوارہ ہوں میں

کوچے کوچے میں پھرا کرتا ہوں میں

مجھ سے سرزد ہوتے رہتے ہیں گناہ

آدمی ہوں کیوں کہوں اچھا ہوں میں

صاف و شفاف آسماں کو دیکھ کر

گندی گندی گالیاں بکتا ہوں میں

قہوہ خانوں میں بسر کرتا ہوں دن

قحبہ خانوں میں سحر کرتا ہوں میں

دن گزرتا ہے مرا احباب میں

رات کو فٹ پاتھ پر سوتا ہوں میں

بیٹ کر جاتی ہے چڑیا ٹانٹ پر

عظمت آدم کا آئینہ ہوں میں

کانچ سی گڑیوں کے نرم اعصاب پر

صورت سنگ ہوس پڑتا ہوں میں

نازکوں کے ناز اٹھانے کے بجائے

نازکوں سے ناز اٹھواتا ہوں میں

دوسروں کو کیا پتا اپنا بتاؤں

اب تو خود اپنے لیے عنقا ہوں میں

مجھ سے پوچھے حرمت کعبہ کوئی

مسجدوں میں چوریاں کرتا ہوں میں

مجھ سے لکھوائے کوئی ہجو شراب

مے کدوں میں قرض کی پیتا ہوں میں

میں چھپاتا ہوں برہنہ خواہشیں

وہ سمجھتی ہے کہ شرمیلا ہوں میں

کس قدر بد نامیاں ہیں میرے ساتھ

کیا بتاؤں کس قدر تنہا ہوں میں

خواب آور گولیوں سے اے شعورؔ

خود کشی کی کوششیں کرتا ہوں میں

مأخذ :
  • کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 30)
  • Author : انور شعور
  • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
  • اشاعت : 3rd

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے