Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ارتکاب جرم شر کی بات ہے

حیدر علی جعفری

ارتکاب جرم شر کی بات ہے

حیدر علی جعفری

ارتکاب جرم شر کی بات ہے

اور بری ہونا ہنر کی بات ہے

اک کہانی ہے کہ صدیوں پر محیط

سوچنے میں دوپہر کی بات ہے

آئے ٹھہرے اور روانہ ہو گئے

زندگی کیا ہے، سفر کی بات ہے

ایک شعلہ سا لپک کر رہ گیا

یہ حیات مختصر کی بات ہے

ناصحا گر ہو سکے منزل پہ مل

زندگی تو رہگزر کی بات ہے

شادی و غم پر کریں کیا تبصرہ

تیرے میرے سب کے گھر کی بات ہے

راستے تو ہیں مگر منزل نہیں

کیا ہمارے راہ بر کی بات ہے

اب تو دوکانوں پہ بکتی ہے وفا

دوستو افراط زر کی بات ہے

بال و پر ہوتے تو کیوں ہوتے اسیر

قید میں کیوں بال و پر کی بات ہے

مطمئن کوئی نہیں حالات سے

شام کے لب پر سحر کی بات ہے

ہر قوی کو ہے وہاں جانے کا حق

دشت کی اور بحر و بر کی بات ہے

مردنی زائل ہو یا باقی رہے

یہ ترے حسن نظر کی بات ہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے