انتہا تک بات لے جاتا ہوں میں
اب اسے ایسے ہی سمجھاتا ہوں میں
کچھ ہوا کچھ دل دھڑکنے کی صدا
شور میں کچھ سن نہیں پاتا ہوں میں
بن کہے آؤں گا جب بھی آؤں گا
منتظر آنکھوں سے گھبراتا ہوں میں
یاد آتی ہے تری سنجیدگی
اور پھر ہنستا چلا جاتا ہوں میں
فاصلہ رکھ کے بھی کیا حاصل ہوا
آج بھی اس کا ہی کہلاتا ہوں میں
چھپ رہا ہوں آئنے کی آنکھ سے
تھوڑا تھوڑا روز دھندلاتا ہوں میں
اپنی ساری شان کھو دیتا ہے زخم
جب دوا کرتا نظر آتا ہوں میں
سچ تو یہ ہے مسترد کر کے اسے
اک طرح سے خود کو جھٹلاتا ہوں میں
آج اس پر بھی بھٹکنا پڑ گیا
روز جس رستے سے گھر آتا ہوں میں
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 50)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.