امتحاں کے لیے جفا کب تک
امتحاں کے لیے جفا کب تک
التفات ستم نما کب تک
غیر ہے بے وفا پہ تم تو کہو
ہے ارادہ نباہ کا کب تک
جرم معلوم ہے زلیخا کا
طعنۂ دست نارسا کب تک
مجھ پہ عاشق نہیں ہے کچھ ظالم
صبر آخر کرے وفا کب تک
دیکھیے خاک میں ملاتی ہے
نگہ چشم سرمہ سا کب تک
کہیں آنکھیں دکھا چکو مجھ کو
جانب غیر دیکھنا کب تک
نہ ملائیں گے وہ نہ آئیں گے
جوش لبیک و مرحبا کب تک
ہوش میں آ تو مجھ میں جان نہیں
غفلت جرأت آزما کب تک
لے شب وصل غیر بھی کاٹی
تو مجھے آزمائے گا کب تک
تم کو خو ہو گئی برائی کی
درگزر کیجیئے بھلا کب تک
مر چلے اب تو اس صنم سے ملیں
مومنؔ اندیشۂ خدا کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.