اک خواب کہ جو آنکھ بھگونے کے لیے ہے
اک خواب کہ جو آنکھ بھگونے کے لیے ہے
اک یاد کہ سینے میں چبھونے کے لیے ہے
اک زخم کہ سب زخم بھلا ڈالے ہیں جس نے
اک غم کہ جو تا عمر بھلانے کے لیے ہے
اک روح کہ سونا ہے مگر میل بھری بھی
اک آگ اسی میل کو دھونے کے لیے ہے
آنکھوں میں ابھی دھول سی لمحوں کی جمی ہے
دل میں کوئی سیلاب سا رونے کے لیے ہے
دل کو تو بہت پہلے سے دھڑکا سا لگا تھا
پانا ترا شاید تجھے کھونے کے لیے ہے
کشتی کا یہ ہچکولا یہ ملاح کا چکر
کشتی کو نہیں مجھ کو ڈبونے کے لیے ہے
تقدیر سے لڑ سکتا ہے کوئی کہاں حیدرؔ
وہ حادثہ ہونا ہے جو ہونے کے لیے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.