اک کرب مسلسل کی سزا دیں تو کسے دیں
اک کرب مسلسل کی سزا دیں تو کسے دیں
مقتل میں ہیں جینے کی دعا دیں تو کسے دیں
پتھر ہیں سبھی لوگ کریں بات تو کس سے
اس شہر خموشاں میں صدا دیں تو کسے دیں
ہے کون کہ جو خود کو ہی جلتا ہوا دیکھے
سب ہاتھ ہیں کاغذ کے دیا دیں تو کسے دیں
سب لوگ سوالی ہیں سبھی جسم برہنہ
اور پاس ہے بس ایک ردا دیں تو کسے دیں
جب ہاتھ ہی کٹ جائیں تو تھامے گا بھلا کون
یہ سوچ رہے ہیں کہ عصا دیں تو کسے دیں
بازار میں خوشبو کے خریدار کہاں ہیں
یہ پھول ہیں بے رنگ بتا دیں تو کسے دیں
چپ رہنے کی ہر شخص قسم کھائے ہوئے ہے
ہم زہر بھرا جام بھلا دیں تو کسے دیں
- کتاب : Muallim-e-urdu(Lucknow) (Pg. 34)
- Author : Izhar Ahmad
- مطبع : Published by Izhar ahmad Editor,and publisher at the Shagufta printers Lucknow & Distributed simmam Publication 499/129 Hasanganj lucknow-226020 (February-1992)
- اشاعت : February-1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.