اک دن خود کو اپنے پاس بٹھایا ہم نے
اک دن خود کو اپنے پاس بٹھایا ہم نے
پہلے یار بنایا پھر سمجھایا ہم نے
خود بھی آخر کار انہی وعدوں سے بہلے
جن سے ساری دنیا کو بہلایا ہم نے
بھیڑ نے یوں ہی رہبر مان لیا ہے ورنہ
اپنے علاوہ کس کو گھر پہنچایا ہم نے
موت نے ساری رات ہماری نبض ٹٹولی
ایسا مرنے کا ماحول بنایا ہم نے
گھر سے نکلے چوک گئے پھر پارک میں بیٹھے
تنہائی کو جگہ جگہ بکھرایا ہم نے
ان لمحوں میں کس کہ شرکت کیسی شرکت
اسے بلا کر اپنا کام بڑھایا ہم نے
دنیا کے کچے رنگوں کا رونا رویا
پھر دنیا پر اپنا رنگ جمایا ہم نے
جب شارقؔ پہچان گئے منزل کی حقیقت
پھر رستہ کو رستہ بھر الجھایا ہم نے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 81)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.