Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بٹھا رکھا ہے دروازے پہ کیوں دربان ہولی میں

ناوک لکھنوی

بٹھا رکھا ہے دروازے پہ کیوں دربان ہولی میں

ناوک لکھنوی

بٹھا رکھا ہے دروازے پہ کیوں دربان ہولی میں

گلے ملتا ہے ہر انسان سے انسان ہولی میں

بڑھاپے میں نظر آئی خدا کی شان ہولی میں

بنی ہیں ان سے زائد ان کی اماں جان ہولی میں

حسینوں سے بھرا ہے رنگ کا میدان ہولی میں

مری رکھنا تو ہی اب آبرو بھگوان ہولی میں

کسی رخ سے کوئی عاشق نکل کر جا نہیں سکتا

حسینوں نے لگا رکھا ہے چوہے دان ہولی میں

ابھی رنگین خالی تن ہے من بھی لال ہو جائے

تم اپنے ہاتھ سے ہم کو کھلا دو پان ہولی میں

بنام رنگ چھو سکتے ہیں سب کے گورے گالوں کو

وہی مشکل جو کل تک تھی وہ ہے آسان ہولی میں

سسر سے ساس سے اور سالیوں کے بعد سالوں سے

گلے مل کر نکالے جائیں گے ارمان ہولی میں

جوانی میں ہوئی شادی بڑھاپے میں ہوا بچہ

جوا کھیلا دیوالی میں ہوا چالان ہولی میں

سب اس صورت سے کھیلیں رنگ ناوکؔ ایک دل ہو کر

رہے پھر مرد عورت کی نہ کچھ پہچان ہولی میں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے