حصار مقتل جاں میں لہو لہو میں تھا
حصار مقتل جاں میں لہو لہو میں تھا
رسن رسن مری وحشت گلو گلو میں تھا
جو رہ گیا نگہ سوزن مشیت سے
قبائے زیست کا وہ چاک بے رفو میں تھا
زمانہ ہنستا رہا میری خود کلامی پر
ترے خیال سے مصروف گفتگو میں تھا
تھا آئنے میں شکست غرور یکتائی
کہ اپنے عکس کے پردے میں ہو بہ ہو میں تھا
تو اپنی ذات کے ہر پیچ و خم سے پوچھ کے دیکھ
قدم قدم مری آہٹ تھی کو بہ کو میں تھا
ہر ایک وادی و کہسار سے گزرتا ہوا
جو آبشار بنا تھا وہ آب جو میں تھا
ختن ختن تھی شلنگ غزال میرے لیے
بدن بدن مرا نشہ سبو سبو میں تھا
تمام عمر کی دیوانگی کے بعد کھلا
میں تیری ذات میں پنہاں تھا اور تو میں تھا
مآل عمر محبت ہے بس یہی تشنہؔ
مری تلاش تھا وہ اس کی جستجو میں تھا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 443)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.