Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہجر کی دھوپ میں چھاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

افتخار عارف

ہجر کی دھوپ میں چھاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

افتخار عارف

ہجر کی دھوپ میں چھاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

آنسو بھی تو ماؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

رستہ دیکھنے والی آنکھوں کے انہونے خواب

پیاس میں بھی دریاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

خود کو بکھرتے دیکھتے ہیں کچھ کر نہیں پاتے ہیں

پھر بھی لوگ خداؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

ایک ذرا سی جوت کے بل پر اندھیاروں سے بیر

پاگل دیئے ہواؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

رنگ سے خوشبوؤں کا ناتا ٹوٹتا جاتا ہے

پھول سے لوگ خزاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

ہم نے چپ رہنے کا عہد کیا ہے اور کم ظرف

ہم سے سخن آراؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

RECITATIONS

افتخار عارف

افتخار عارف,

00:00/00:00
افتخار عارف

ہجر کی دھوپ میں چھاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں افتخار عارف

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے