Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم اشک غم ہیں اگر تھم رہے رہے نہ رہے

نظیر اکبرآبادی

ہم اشک غم ہیں اگر تھم رہے رہے نہ رہے

نظیر اکبرآبادی

ہم اشک غم ہیں اگر تھم رہے رہے نہ رہے

مژہ پہ آن کے ٹک جم رہے رہے نہ رہے

رہیں وہ شخص جو بزم جہاں کی رونق ہیں

ہماری کیا ہے اگر ہم رہے رہے نہ رہے

مجھے ہے نزع وہ آتا ہے دیکھنے اب آہ

کہ اس کے آنے تلک دم رہے رہے نہ رہے

بقا ہماری جو پوچھو تو جوں چراغ مزار

ہوا کے بیچ کوئی دم رہے رہے نہ رہے

ملو جو ہم سے تو مل لو کہ ہم بہ نوک گیاہ

مثال قطرۂ شبنم رہے رہے نہ رہے

یہی ہے عزم کہ دل بھر کے آج رو لیجے

کہ کل یہ دیدۂ پر نم رہے رہے نہ رہے

تمہارے غم میں غرض ہم تو دے چکے ہیں جی

بلا سے تم کو بھی اب غم رہے رہے نہ رہے

یہی سمجھ لو ہمیں تم کہ اک مسافر ہیں

جو چلتے چلتے کہیں تھم رہے رہے نہ رہے

نظیرؔ آج ہی چل کر بتوں سے مل لیجے

پھر اشتیاق کا عالم رہے رہے نہ رہے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

اقبال بانو

اقبال بانو

اقبال بانو

اقبال بانو

مأخذ :

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے