ہر ذرۂ خاکی کو کرن ہم نے بنایا
ہر ذرۂ خاکی کو کرن ہم نے بنایا
مٹی کو لہو دے کے چمن ہم نے بنایا
تھا حسن مگر اک نگۂ نیم رضا سے
گیسو بہ کمر لالہ شکن ہم نے بنایا
صد شکر کہ ہے ان کا تبسم بھی ہمیں پر
کلیوں میں جنہیں غنچہ دہن ہم نے بنایا
اغیار کو گل پیرہنی ہم نے عطا کی
اپنے لیے پھولوں کا کفن ہم نے بنایا
ہر جذبۂ آزادیٔ فطرت کو ہوا دی
ہر بادۂ پیمانہ شکن ہم نے بنایا
تاریخ جنوں یہ ہے کہ ہر دور خرد میں
اک سلسلۂ دار و رسن ہم نے بنایا
ڈرتے ہیں خموشی سے ہماری مہ و انجم
چپ رہ کے وہ انداز سخن ہم نے بنایا
ٹکرائے کبھی موج سے ساحل پہ کبھی ہیں
بہتے ہوئے دریا میں وطن ہم نے بنایا
مستقبل تہذیب کا نغمہ وہی ٹھہرا
جو زمزمۂ گنگ و جمن ہم نے بنایا
اشکوں سے ہمارے ہے منور نئی دنیا
شبنم کو ضیا دی تو کرن ہم نے بنایا
آفاق کا ہر جلوہ نشورؔ اس میں عیاں ہے
مل جل کے وہ آئینۂ فن ہم نے بنایا
- کتاب : Sawad-e-manzil (Pg. 171)
- Author : Nushoor Wahedi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd, Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.