ہر ایک سانس کے پیچھے کوئی بلا ہی نہ ہو
ہر ایک سانس کے پیچھے کوئی بلا ہی نہ ہو
میں جی رہا ہوں تو جینا مری سزا ہی نہ ہو
جو ابتدا ہے کسی انتہا میں ضم تو نہیں
جو انتہا ہے کہیں وہ بھی ابتدا ہی نہ ہو
مری صدائیں مجھی میں پلٹ کے آتی ہیں
وہ میرے گنبد بے در میں گونجتا ہی نہ ہو
بجھا رکھے ہیں یہ کس نے سبھی چراغ ہوس
ذرا سا جھانک کے دیکھیں کہیں ہوا ہی نہ ہو
عجب نہیں کہ ہو اس آستاں پہ جم غفیر
اور اس کو میرے سوا کوئی دیکھتا ہی نہ ہو
وہ ڈھونڈ ڈھونڈ کے رو رو پڑے ہمارے لئے
سو دور دور تک اپنا اتا پتا ہی نہ ہو
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 30)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 39)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.