Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا

عرفان صدیقی

حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا

عرفان صدیقی

دلچسپ معلومات

میں گجرات فساد کے پس منظر میں کہی گئی غزل

حق فتح یاب میرے خدا کیوں نہیں ہوا

تو نے کہا تھا تیرا کہا کیوں نہیں ہوا

جب حشر اسی زمیں پہ اٹھائے گئے تو پھر

برپا یہیں پہ روز جزا کیوں نہیں ہوا

وہ شمع بجھ گئی تھی تو کہرام تھا تمام

دل بجھ گئے تو شور عزا کیوں نہیں ہوا

واماندگاں پہ تنگ ہوئی کیوں تری زمیں

دروازہ آسمان کا وا کیوں نہیں ہوا

وہ شعلہ ساز بھی اسی بستی کے لوگ تھے

ان کی گلی میں رقص ہوا کیوں نہیں ہوا

آخر اسی خرابے میں زندہ ہیں اور سب

یوں خاک کوئی میرے سوا کیوں نہیں ہوا

کیا جذب عشق مجھ سے زیادہ تھا غیر میں

اس کا حبیب اس سے جدا کیوں نہیں ہوا

جب وہ بھی تھے گلوئے بریدہ سے نالہ زن

پھر کشتگاں کا حرف رسا کیوں نہیں ہوا

کرتا رہا میں تیرے لیے دوستوں سے جنگ

تو میرے دشمنوں سے خفا کیوں نہیں ہوا

جو کچھ ہوا وہ کیسے ہوا جانتا ہوں میں

جو کچھ نہیں ہوا وہ بتا کیوں نہیں ہوا

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے