ہمیں نہ دیکھیے ہم غم کے مارے جیسے ہیں
ہمیں نہ دیکھیے ہم غم کے مارے جیسے ہیں
کہ ہم تو ویسے ہیں اس کے اشارے جیسے ہیں
یہ وصل، وصل کی مد میں غلط شمار کیا
کہ اس کے ساتھ بھی یونہی کنارے جیسے ہیں
طلسم چشم سلامت رہے کہ جس کے سبب
کہیں ہیں پھول کہیں ہم ستارے جیسے ہیں
وہ جانتا ہے جبھی دور بھاگتا ہے بہت
وہ جانتا ہے ہم اس کو خسارے جیسے ہیں
ہم آج ہنستے ہوئے کچھ الگ دکھائی دیے
بہ وقت گریہ ہم ایسے تھے، سارے جیسے ہیں
اسے کہو کہ ستارے شمار تو نہ کرے
کہو قدم دھرے، چھوڑے اتارے جیسے ہیں
یہ غم کے پھول ہیں یا شعر دیکھیے اور بس
ہمیں پتہ ہے کہ ہم نے نکھارے جیسے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.