ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
دلچسپ معلومات
۱۹۷۲ میں لکھی گئ
ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے
رنگ و خوشبو کے حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے
تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے
جب وہ لعل و گہر حساب کیے
جو ترے غم نے دل پہ وارے تھے
میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشت فلک میں تارے تھے
عمر جاوید کی دعا کرتے
فیضؔ اتنے وہ کب ہمارے تھے
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 518)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.