Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم عشق میں ان مکاروں کے بے فائدہ جلتے بھنتے ہیں

نوح ناروی

ہم عشق میں ان مکاروں کے بے فائدہ جلتے بھنتے ہیں

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    ہم عشق میں ان مکاروں کے بے فائدہ جلتے بھنتے ہیں

    مطلب جو ہمارا سن سن کر کہتے ہیں ہم اونچا سنتے ہیں

    ہم کچھ نہ کسی سے کہتے ہیں ہم کچھ نہ کسی کی سنتے ہیں

    بیٹھے ہوئے بزم دل کش میں بس دل کے ٹکڑے چنتے ہیں

    الفت کے فسانے پر دونوں سر اپنا اپنا دھنتے ہیں

    ہم سنتے ہیں وہ کہتے ہیں ہم کہتے ہیں وہ سنتے ہیں

    دل سا بھی کوئی ہم درد نہیں ہم سا بھی کوئی دل سوز نہیں

    ہم جلتے ہیں تو دل جلتا ہے دل بھنتا ہے تو ہم بھنتے ہیں

    تقدیر کی گردش سے نہ رہا محفوظ ہمارا دامن بھی

    چنتے تھے کبھی ہم لالہ و گل اب کنکر پتھر چنتے ہیں

    آج آئیں گے کل آئیں گے کل آئیں گے آج آئیں گے

    مدت سے یہی وہ کہتے ہیں مدت سے یہی ہم سنتے ہیں

    آہیں نہ کبھی منہ سے نکلیں نالے نہ کبھی آئے لب تک

    ہو ضبط تپ الفت کا برا ہم دل ہی دل میں بھنتے ہیں

    مرغان چمن بھی میری طرح دیوانے ہیں لیکن فرق یہ ہے

    میں دشت میں تنکے چنتا ہوں وہ باغ میں تنکے چنتے ہیں

    ہو بزم طرب یا بزم الم ہر مجمع میں ہر موقع پر

    ہم شمع کے شعلے کی صورت جلتے بھی ہیں سر بھی دھنتے ہیں

    گلزار جہاں کی نیرنگی آزار جنہیں پہنچاتی ہے

    کانٹوں کو ہٹا کر دامن میں وہ پھول چمن کے چنتے ہیں

    آزار و ستم کے شکوؤں کا جھگڑا بھی چکے قصہ بھی مٹے

    تم سے جو کہے کچھ بات کوئی کہہ دو اسے ہم کب سنتے ہیں

    گھبرا کے جو میں ان کے در پر دیتا ہوں کبھی آواز انہیں

    تو کہتے ہیں وہ ٹھہرو دم لو آتے ہیں اب افشاں چنتے ہیں

    اے نوحؔ کہاں وہ جوش اپنا وہ طور اپنے وہ بات اپنی

    طوفان اٹھاتے تھے پہلے اب حسرت سے سر دھنتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے