ہم اس دیار کے اس خاکداں کے تھے ہی نہیں
ہم اس دیار کے اس خاکداں کے تھے ہی نہیں
وہیں پہ آ کے بسے ہیں جہاں کے تھے ہی نہیں
تھے جس کا مرکزی کردار ایک عمر تلک
پتہ چلا کہ اسی داستاں کے تھے ہی نہیں
سفر سے لوٹ کے حیرت ہوئی پرندے کو
یہ خار و خس تو مرے آشیاں کے تھے ہی نہیں
ہر ایک رنگ میں دیکھا ہے اس کو آنکھوں نے
یہ رنگ پہلے کبھی آسماں کے تھے ہی نہیں
ہمیں بہار کے موسم میں لے اڑی ہے ہوا
وہ برگ زرد ہیں ہم جو خزاں کے تھے ہی نہیں
اسی لیے نہیں رکھا حساب سانسوں کا
کہ مسئلے کبھی سود و زیاں کے تھے ہی نہیں
تلاش کرتے ہو کیوں شادؔ گزرے لمحوں کو
وہ راہرو تو کسی کارواں کے تھے ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.