غضب ہے سرمہ دے کر آج وہ باہر نکلتے ہیں
غضب ہے سرمہ دے کر آج وہ باہر نکلتے ہیں
ابھی سے کچھ دل مضطر پر اپنے تیر چلتے ہیں
ذرا دیکھو تو اے اہل سخن زور صناعت کو
نئی بندش ہے مجنوں نور کے سانچے میں ڈھلتے ہیں
برا ہو عشق کا یہ حال ہے اب تیری فرقت میں
کہ چشم خونچکاں سے لخت دل پیہم نکلتے ہیں
ہلا دیں گے ابھی اے سنگ دل تیرے کلیجے کو
ہماری آہ آتش بار سے پتھر پگھلتے ہیں
ترا ابھرا ہوا سینہ جو ہم کو یاد آتا ہے
تو اے رشک پری پہروں کف افسوس ملتے ہیں
کسی پہلو نہیں چین آتا ہے عشاق کو تیرے
تڑپتے ہیں فغاں کرتے ہیں اور کروٹ بدلتے ہیں
رساؔ حاجت نہیں کچھ روشنی کی کنج مرقد میں
بجائے شمع یاں داغ جگر ہر وقت جلتے ہیں
- کتاب : Bhartendu Samagr (Pg. 269)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.