Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گرد فراق غازہ کش آئنہ نہ ہو

عبد الحفیظ نعیمی

گرد فراق غازہ کش آئنہ نہ ہو

عبد الحفیظ نعیمی

گرد فراق غازہ کش آئنہ نہ ہو

چاہو جو تم تو اپنے تصرف میں کیا نہ ہو

سجدہ کے ہر نشاں پہ ہے خوں سا جما ہوا

یارو یہ اس کے گھر کا کہیں راستہ نہ ہو

زخموں کی مشعلیں لیے گزرا ہے دل سے کون

یادوں کا کوئی بھٹکا ہوا قافلہ نہ ہو

کب سے کھڑا ہوں ایک دوراہے پہ بت بنا

سب کچھ جو دیکھتا ہو مگر بولتا نہ ہو

چومو لگاؤ آنکھوں سے سر پر رکھو اسے

یہ زندگی ورق کسی انجیل کا نہ ہو

سو بار اک گلی میں مجھے لے گیا یہ وہم

کھڑکی سے کوئی مصلحتاً جھانکتا نہ ہو

شرما گئے تھے دونوں ہی پہلی نظر کے بعد

شاید تمہیں تو یاد بھی وہ واقعہ نہ ہو

لاؤ نہ میرے سامنے عارض کے آفتاب

چہرے پہ کوئی حرف تمنا لکھا نہ ہو

ماضی کے ریگ زار پہ رکھنا سنبھل کے پاؤں

بچوں کا اس میں کوئی گھروندا بنا نہ ہو

ہو کر جدا بھی اس سے نعیمیؔ میں جی تو لوں

لیکن یہ ڈر ہے اس سے کہیں وہ خفا نہ ہو

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے