غم فراق مے و جام کا خیال آیا
غم فراق مے و جام کا خیال آیا
سفید بال لیے سر پہ اک وبال آیا
ملے گا غیر بھی ان کے گلے بہ شوق اے دل
حلال کرنے مجھے عید کا ہلال آیا
اگر ہے دیدۂ روشن تو آفتاب کو دیکھ
ادھر عروج ہوا اور ادھر زوال آیا
لٹائے دیتے ہیں ان موتیوں کو دیدۂ شوق
بھر آئے اشک کہ مفلس کے ہاتھ مال آیا
لگی نسیم بہاری جو معرفت گانے
گلوں پہ کچھ نہیں موقوف سب کو حال آیا
پیام بر کو عبث دے کے خط ادھر بھیجا
غریب اور وہاں سے شکستہ حال آیا
خدا خدا کرو اے شادؔ اس پہ نخوت کیا
جو شاعری تمہیں آئی تو کیا کمال آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.