گہری رات ہے اور طوفان کا شور بہت
گھر کے در و دیوار بھی ہیں کمزور بہت
تیرے سامنے آتے ہوئے گھبراتا ہوں
لب پہ ترا اقرار ہے دل میں چور بہت
نقش کوئی باقی رہ جائے مشکل ہے
آج لہو کی روانی میں ہے زور بہت
دل کے کسی کونے میں پڑے ہوں گے اب بھی
ایک کھلا آکاش پتنگیں ڈور بہت
مجھ سے بچھڑ کر ہوگا سمندر بھی بے چین
رات ڈھلے تو کرتا ہوگا شور بہت
آ کے کبھی ویرانئ دل کا تماشا کر
اس جنگل میں ناچ رہے ہیں مور بہت
اپنے بسیرے پنچھی لوٹ نہ پایا زیبؔ
شام گھٹا بھی اٹھی تھی گھنگھور بہت
- کتاب : zartaab (Pg. 103)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.