فراق سے بھی گئے ہم وصال سے بھی گئے
فراق سے بھی گئے ہم وصال سے بھی گئے
سبک ہوئے ہیں تو عیش ملال سے بھی گئے
جو بت کدے میں تھے وہ صاحبان کشف و کمال
حرم میں آئے تو کشف و کمال سے بھی گئے
اسی نگاہ کی نرمی سے ڈگمگائے قدم
اسی نگاہ کے تیور سنبھال سے بھی گئے
غم حیات و غم دوست کی کشاکش میں
ہم ایسے لوگ تو رنج و ملال سے بھی گئے
گل و ثمر کا تو رونا الگ رہا لیکن
یہ غم کہ فرق حرام و حلال سے بھی گئے
وہ لوگ جن سے تری بزم میں تھے ہنگامے
گئے تو کیا تری بزم خیال سے بھی گئے
ہم ایسے کون تھے لیکن قفس کی یہ دنیا
کہ پر شکستوں میں اپنی مثال سے بھی گئے
چراغ بزم ابھی جان انجمن نہ بجھا
کہ یہ بجھا تو ترے خط و خال سے بھی گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.