Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا

امیر مینائی

فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا

امیر مینائی

فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا

کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا

شکست دل کا باقی ہم نے غربت میں اثر رکھا

لکھا اہل وطن کو خط تو اک گوشہ کتر رکھا

برابر آئنے کے بھی نہ سمجھے قدر وہ دل کی

اسے زیر قدم رکھا اسے پیش نظر رکھا

مٹائے دیدہ و دل دونوں میرے اشک خونیں نے

عجب یہ طفل ابتر تھا نہ گھر رکھا نہ در رکھا

تمہارے سنگ در کا ایک ٹکڑا بھی جو ہاتھ آیا

عزیز ایسا کیا مر کر اسے چھاتی پہ دھر رکھا

جناں میں ساتھ اپنے کیوں نہ لے جاؤں گا ناصح کو

سلوک ایسا ہی میرے ساتھ ہے حضرت نے کر رکھا

نہ کی کس نے سفارش میری وقت قتل قاتل سے

کماں نے ہاتھ جوڑے تیغ نے قدموں پہ سر رکھا

غضب برسے وہ میرے آتے ہی معلوم ہوتا ہے

جگہ خالی جو پائی یار کو غیروں نے بھر رکھا

بڑا احساں ہے میرے سر پہ اس کی لغزش پا کا

کہ اس نے بے تحاشا ہاتھ میرے دوش پر رکھا

زمیں میں دانۂ گندم صدف میں ہم ہوے گوہر

ہمارے عجز نے ہر معرکہ میں ہم کو در رکھا

ترے ہر نقش پا کو رہ گزر میں سجدہ گہ سمجھے

جہاں تو نے قدم رکھا وہاں میں نے بھی سر رکھا

امیر اچھا شگون مے کیا ساقی کی فرقت میں

جو برسا ابر رحمت جائے مے شیشوں میں بھر رکھا

RECITATIONS

فصیح اکمل

فصیح اکمل,

00:00/00:00
فصیح اکمل

فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا فصیح اکمل

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے