فصیل جسم گرا دے مکان جاں سے نکل
فصیل جسم گرا دے مکان جاں سے نکل
یہ انتشار زدہ شہر ہے یہاں سے نکل
تری تلاش میں پھرتے ہیں آفتاب کئی
سو اب یہ فرض ہے تجھ پر کہ سائباں سے نکل
تمام شہر پہ اک خامشی مسلط ہے
اب ایسا کر کہ کسی دن مری زباں سے نکل
مقام وصل تو ارض و سما کے بیچ میں ہے
میں اس زمین سے نکلوں تو آسماں سے نکل
میں اپنی ذات میں تاریکیاں سمیٹے ہوں
تو اک چراغ جلا اور اب یہاں سے نکل
کہا تھا مجھ سے بھی اک دن ہوائے صحرا نے
مری پناہ میں آ جا غبار جاں سے نکل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.